Faiz Ahmed Faiz is popular Pakistani poet. His poetry is very interesting and heart Touching. Faiz Ahmed Faiz Writes Sad Urdu Poetry, Ghazal Poetry, Motivational Poetry and more topics. Faiz Ahmed Faiz is Great Pakistani Poet and Philosopher.
Born: February 13, 1911, Sialkot
Died: November 20, 1984, Lahore
Spouse: Alys Faiz (m. 1941–1984)
Movies: The Day Shall Dawn, Aagaman
Education: University of the Punjab, Murray College.
Died: November 20, 1984, Lahore
Spouse: Alys Faiz (m. 1941–1984)
Movies: The Day Shall Dawn, Aagaman
Education: University of the Punjab, Murray College.
Here is some Sad Ghazal Poetry of Faiz Ahmad Faiz.
جلنے لگیں یادوں کی چتائیں
آؤ کوئی بَیت بنائیں
جن کی رہ تکتے تکے جُگ بیتے
چاہے وہ آئیں یا نہیں آئیں
آنکھیں موند کے نِت پل دیکھیں
آنکھوں میں اُن کی پرچھائیں
اپنے دردوں کا مُکٹ پہن کر
بے دردوں کے سامنے جائیں
جب رونا آوے مسکائیں
جب دل ٹوٹے دیپ جلائیں
پریم کتھا کا انت نہ کوئی
کتنی بار اسے دھرائیں
پریت کی ریت انوکھی ساجن
کچھ نہیں مانگیں، سب کچھ پائیں
فیض اُن سے کیا بات چھپی ہے
ہم کچھ کہہ کر کیوں پچھتائیں
فیض احمد فیض
Faiz Ahmed Faiz
کچھ پہلے اِن آنکھوں آگے کیا کیا نہ نظارا گزرے تھا
کیا روشن ہو جاتی تھی گلی جب یار ہمارا گزرے تھا
تھے کتنے اچھے لوگ کہ جن کو اپنے غم سے فرصت تھی
سب پو چھیں تھے احوال جو کوئی درد کا مارا گزرے تھا
اب کے خزاں ایسی ٹھہری وہ سارے زمانے بھول گئے
جب موسمِ گُل ہر پھیرے میں آ آ کے دو بارا گزرے تھا
تھی یاروں کی بہتات تو ہم اغیار سے بھی بیزار نہ تھے
جب مل بیٹھے تو دشمن کا بھی ساتھ گوارا گزرے تھا
اب تو ہاتھ سجھائی نہ دیوے، لیکن اب سے پہلے تو
آنکھ اٹھتے ہی ایک نظر میں عالمَ سارا گزرے تھا
ماسکو اکتوبر 1978ء
فیض احمد فیض
faiz ahmad faiz two line shayari
سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راحتیں، سبھی کلفتیں
کبھی صحبتیں، کبھی فرقتیں، کبھی دوریاں، کبھی قربتیں
یہ سخن جو ہم نے رقم کیے، یہ ہیں سب ورق تری یاد کے
کوئی لمحہ صبحِ وصال کا، کئی شامِ ہجر کی مدّتیں
جو تمہاری مان لیں ناصحا، تو رہے گا دامنِ دل میں کیا
نہ کسی عدو کی عداوتیں، نہ کسی صنم کی مروّتیں
چلو آؤ تم کو دکھائیں ہم، جو بچا ہے مقتلِ شہر میں
یہ مزار اہلِ صفا کے ہیں، یہ ہیں اہلِ صدق کی تربتیں
مری جان آج کا غم نہ کر، کہ نہ جانے کاتبِ وقت نے
کسی اپنے کل میں بھی بھول کر، کہیں لکھ رکھی ہوں مسرّتیں
بیروت 1979ء
فیض احمد فیض
Faiz ahmed faiz poetry in Urdu
وہ در کھلا میرے غمکدے کا
وہ آ گئے میرے ملنے والے
وہ آ گئی شام، اپنی راہوں میں
فرشِ افسردگی بچھانے
وہ آ گئی رات چاند تاروں کو
اپنی آزردگی سنانے
وہ صبح آئی دمکتے نشتر سے
یاد کے زخم کو منانے
وہ دوپہر آئی آستیں میں
چھپائے شعلوں کے تازیانے
یہ آئے سب میرے ملنے والے
کہ جن سے دن رات واسطا ہے
پہ کون کب آیا، کب گیا ہے
نگاہ و دل کو خبر کہاں ہے
خیال سوئے وطن رواں ہے
سمندروں کی ایال تھامے
ہزار وہم و گماں سنبھالے
کئی طرح کے سوال تھامے
بیروت 1980ء
فیض احمد فیض
Faiz ahmed faiz Ghazal Poetry
اٹھ اُتاں نوں جٹّا
مردا کیوں جائیں
بھولیا! تُوں جگ دا ان داتا
تیری باندی دھرتی ماتا
توں جگ دا پالن ہار
تے مردا کیوں جائیں
اٹھ اُتاں نوں جٹّا
مردا کیوں جائیں
جرنل، کرنل، صوبیدار
ڈپٹی، ڈی سی، تھانیدار
سارے تیرا دتّا کھاون
توں جے نہ بیجیں، توں جے نہ گاہویں
بھُکھّے، بھانے سب مر جاون
ایہہ چاکر توں سرکار
مردا کیوں جائیں
اٹھ اُتاں نوں جٹّا
مردا کیوں جائیں
وچ کچہری، چونکی تھانے
کیہہ اَن بھول تے کیہہ سیانے
کیہہ اشراف تے کیہہ نمانے
سارے کھجّل خوار
مردا کیوں جائیں
اٹھ اُتاں نوں جٹّا
ایکا کر لئو، ہو جاؤ کٹھّے
بھُل جاؤ رانگڑ، چیمے چٹھے
سبھے دا اِک پریوار
مردا کیوں جائیں
جے چڑھ آون فوجاں والے
توں وی چھَویاں لمب کرا لے
تیرا حق، تری تلوار
تے مردا کیوں جائیں
دے اللہ ہُو دی مار
تے مردا کیوں جائیں
Faiz Ahmed Faiz
فیض احمد فیض
0 Comments