Jaun Elia Ghazal Poetry (Goya)
حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی
تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا میرے لئے
یعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی
تیرے وصال کے لئے اپنے کمال کے لئے
حالت دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی
ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی
بعد میں تیرے جان جاں دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تری یہاں پھر تری یاد بھی گئی
اس کے بدن کو دی نمود، ہم نے سخن میں اور پھر
اس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی
مینا بہ مینا، مے بہ مے، جام بہ جام، جم بہ جم
ناف پیالے کی ترے، یاد عجب سہی گئی
کہنی ہے مجھ کو ایک بات، آپ سے یعنی آپ سے
آپ کے شہر وصل میں، لذت ہجر بھی گئی
صحن خیال یار میں، کی نہ بسر شب فراق
جب سے وہ چاندنا گیا، جب سے وہ چاندنی گئی
جون ایلیا
Goya
شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی
تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا میرے لئے
یعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی
تیرے وصال کے لئے اپنے کمال کے لئے
حالت دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی
ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی
بعد میں تیرے جان جاں دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تری یہاں پھر تری یاد بھی گئی
اس کے بدن کو دی نمود، ہم نے سخن میں اور پھر
اس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی
مینا بہ مینا، مے بہ مے، جام بہ جام، جم بہ جم
ناف پیالے کی ترے، یاد عجب سہی گئی
کہنی ہے مجھ کو ایک بات، آپ سے یعنی آپ سے
آپ کے شہر وصل میں، لذت ہجر بھی گئی
صحن خیال یار میں، کی نہ بسر شب فراق
جب سے وہ چاندنا گیا، جب سے وہ چاندنی گئی
جون ایلیا
Goya
For More Jaun Elia Poetry please Stay With us.
0 Comments