Jaun Elia is the Pakistan Famous Poet and philosopher . Syed Jaun Elia Urdu Poetry is very popular in both Pakistan and India. Jaun Elia urdu sad poetry is very heart touching. Main hon jaun elia is very popular book of Jaun Elia. Today I have 4 best jaun elia ghazal for you. For more jaun elia poetry click here
Top 4 jaun elia ghazal from Book Goya
تُو ہے جن کی جان اُنھیں کی، تجھ کو نہیں پہچان سجن
تجھ پر میری جان نچھاور، اے میرے انجان سجن
دُھند ہے دیکھے سے اَن دیکھے تک، دیکھے اَن دیکھے کی
اور اس دُھند میں ہے اب میرے، دھیان میں بس اک دھیان سجن
میری ذات اب اک زنداں ہے، دل ہے اس کا زندانی
تُو ہے میری ذات کے اس، زندانی کا ارمان سجن
یہ جو ہم دو چار بچے ہیں، نام ترا جپنے والے
ہو سکتا ہے کچھ کر گزریں، بات ہماری مان سجن
ایسے فسادی بھی ہوتے ہیں، سوچ کے بس حیران ہوں میں
بیچ میں پڑنے والے نکلے، کیسے بےایمان سجن
چاہ کا ناتا کیسے نِبھے گا ، کیسے بات بنے گی جان
میں نےکیاکُچھ ٹھان رکھا ہے، تُو بھی تو کچھ ٹھان سجن
ویرانوں میں کوئی نہیں جو آ نکلے اور دھوم مچے
ویرانوں کی ویرانی سے، شہر ہوئے ویران سجن
(جون ایلیا Goya)
jaun elia ghazal 2
اب تو اک خواب ہوا اذنِ بیاں کا موسم
جانے کب جائے گا، یہ شورِ اذاں کاموسم
حاکم وقت ہوا، حاکمِ فطرت شاید
ان دنوں شہر میں، نافذ ہے خزاں کا موسم
حکمِ قاضی ہے کہ ماضی میں رکھا جائے ہمیں
موسمِ رفتہ رہے عمر رواں کا موسم
نمِ بادہ کا نہیں نام و نشاں اور یہاں
ہے شرر بار فقیہوں کی زباں کا موسم
کعبۂ دل پہ ہے پیرانِ حرم کی یلغار
ہائے اے پیر مغاں! تیری اماں کا موسم
بند ہیں دید کے در، وا نہیں امید کے دَر
ہے یہ دل شہر میں، خوابوں کے زیاں کا موسم
اک نہیں ہے کہ ترے لب سے سنی جاتی ہے
جانے کب آئے گا ظالم تری ہاں کا موسم
وا نہ کر بند قبا، یاں کی ہوا میں اپنے
بتِ سرمست! مسلمان ہے یاں کا موسم
رنگ سرشار نہ ہوجائے فضا تو کہنا
آئے تو مستی خونیں نفساں کا موسم
(جون ایلیا Goya)
Jaun elia ghazal no 3 Book Goya
یادآؤگے،یادکریںگے، جانےکیا کچھ ٹھیری تھی
ہجر کے غم آباد کریںگے، جانےکیا کچھ ٹھیری تھی
دھیان لگا کر بیٹھیں گے ہم، لوگوں سے فرصت پاکر
وعدوں کی امداد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری ہے
جو لمحہ بیر رکھے گا، دل لمحوں کے رشتوں سے
وہ لمحہ برباد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری ہے
تُم ٹھکرا دوگی ہر خسرو کو، رشک شِیریں بن کر
ہم کارِ فرہاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری ہے
جب ہونٹوں پر لگ جائے گا پہرہ، تو ہم بھی آخر
سینے میں فریاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری ہے
ہجر سخن جب کر نہ سکیں گے، شام ملال مہجوری
سانسوں کو برباد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری ہے
جب تنہائی میں تنہائی، پا نہ سکیں گے چار طرف
اس کو ہم ایجاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری ہے
خون ہی تھوکیں گے ہم جانم، جانم جاناں، جانم جاں
یعنی تمہیں آزاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری ہے
جب تعمیر خواب نہ ہو گی، آنکھوں کی دل بستی میں
خود کو بے بنیاد کریں گے، جانے کیا کچھ ٹھیری ہے
(جون ایلیا Goya)
Jaun Elia Urdu Ghazal 4 Book Goya
مندر ہو مسجد یا دیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
ہے یہ انسانوں کی سیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
ایک عبث جو بیچ میں ہے، اس کا رونا روئے کون
سب ہیں اپنے آپ سے غیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
آپ تو اور بھی ڈرتے ہیں، یار میاں جی شہروں سے
دل جنگل کے وحشی وطیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
میر ے سار ے قاتل مجھ پر جان و دل سے عاشق تھے
میں نے ہی خود کو مارا خیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
Jaun Elia |
وہ جو تجھ سے پہلے تھے کب وہ پاس مر ے ٹھیر ے
تُو بھی میر ے پاس نہ ٹھیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
اب تو اپنے بدن میں بھی کوئی نہیں اپنا یعنی
سر ہے آگے پیچھے پیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
کتنا برا خالق ہے تُو، ہے تری مخلوق ایک تھنول
پر مت کیجو اس پر خیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
ہم تو بابا جوگی ہیں، سب کو دعائیں دیتے ہیں
دل کے زخموں سے ہے بیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
دل بھی سرابوں میں تیرا، تم بھی سرابوں میں تیرو
او جی شناور تُو مت تیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
خوب تھے اپنے دادا بھی، خوب تھیں اپنی نانی بھی
خوب تھے طلحہ اور زبیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
(جون ایلیا) (گویا Goya)
For More Jaun Elia urdu poetry click here
0 Comments